بھٹکل 8/مئی (ایس او نیوز) بھٹکل میں آج جمعہ ایک ساتھ کورونا پوزیٹو کے 12 معاملات سامنے آئے ہیں جس سے نہ صرف ضلعی انتظامیہ بلکہ سماجی ادارے بھی سکتے میں آگئے ہیں۔ خیال رہے کہ تین روز قبل یعنی 5 مئی کو ایک 18 سالہ لڑکی کی کورونا رپورٹ پوزیٹو آئی تھی، اب اُسی کی بڑی بہن، بہنوئی، نانا ، نانی، خالہ اور دو سہیلیوں سمیت جملہ 12 لوگوں کی رپورٹ کورونا پوزیٹو موصول ہوئی ہے۔ آج جن لوگوں کی رپورٹ پوزیٹو موصول ہوئی ہے اُن میں نو خواتین اور ایک بچی شامل ہے۔بقیہ دو میں ایک نانا اور ایک بچی کے والد ہیں۔
یاد رہے کہ بھٹکل کی ایک 23 سالہ خاتون اپنی پانچ ماہ کی بچی کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہونے کی بنا پر اپنے شوہر کے ساتھ اسے مینگلور کے فرسٹ نیورو اسپتال لے گئی تھی لیکن سمجھا جاتا ہے کہ اُسی اسپتال سے وہ کورونا لے کر واپس بھٹکل لوٹی۔ پہلے اس کی چھوٹی بہن پر کورونا کا اثر ہوا اور اُسے بخار ہونے پر سرکاری اسپتال لے جایا گیا جب اُس کی رپورٹ پوزیٹو آئی تو دیگر گھروالوں کی بھی جانچ کی گئی جس میں سے آج موصول ہونے والی رپورٹس میں 12 کو کورونا ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ 5/مئی کو جب لڑکی کی رپورٹ پوزیٹو آئی تھی تو پہلے دن جملہ 47 لوگوں کے سیمپل جانچ کے لئے روانہ کئے گئے تھے۔
یاد رہے کہ مینگلور کے فرسٹ نیورو اسپتال میں علاج کے لئے آئی دو خواتین کی موت کورونا کے اثرات پائے جانے کی وجہ سے واقع ہوئی تھی جس کے فوری بعد دکشن کنڑا ضلعی انتظامیہ نے پورے اسپتال کو ہی بند کردیا تھا اور تمام اسٹاف کو کورنٹائن کردیا تھا۔
بھٹکل اُترکنڑا میں ایک ساتھ بارہ لوگوں کی رپورٹ کورنا پوزیٹو آنے کی اطلاع پر ویسے تو پوری انتظامیہ سکتے میں آگئی ہے مگر ضلع کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ہریش کمار نے فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سرکار کی طرف سے جب تک ہمیں آفیشیلی رپورٹ نہیں ملتی ہم اس بات کی تصدیق نہیں کرسکتے، البتہ اگر بارہ لوگوں کی رپورٹ کورونا پوزیٹو آئی ہے تو اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں پتہ ہے کہ یہ لوگ مینگلور کے فرسٹ نیورو اسپتال بچی کے علاج کے لئے گئے تھے جہاں کورونا سے دو لوگوں کی موت واقع ہوچکی ہے اور بارہ دیگر لوگوں میں بھی کورونا کے اثرات پائے گئے تھے، اس بنا پر بھٹکل میں نئے معاملات سامنے آنے پر ہمیں حیرت زدہ اور خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
تنظیم ہر طرح کے چیلنجس کا سامنا کرنے تیار: ایک ساتھ بھٹکل میں کورونا کے بارہ معاملات سامنے آنے پر شہر کے مسلمانوں میں بھی سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، اطلاع موصول ہوتے ہی قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کے جنرل سکریٹری عبدالرقیب ایم جے ندوی، میڈیکل ٹیم کے کنوینر یونس رکن الدین اور سرگرم ارکان محمد صادق مٹّا، امتیاز اُدیاور، نصیف خلیفہ و دیگر سرکاری اسپتال پہنچے اور کورونا کے خصوصی آفسر ڈاکٹر شرد سمیت تعلقہ ہیلتھ آفسر و دیگر اہلکاروں سے معلومات حاصل کی۔ سماجی کارکن نثار ٹاپ بھی اسپتال میں ہمیشہ کی طرح اپنی خدمات انجام دینے پہلے سے اسپتال میں موجود تھے۔
اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے تنظیم کے جنرل سکریٹری عبدالرقیب ایم جے ندوی نے بتایا کہ کورونا کے نئے معاملات سامنے آنے پر ہمیں خوف میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے، اس سے پہلے بھی الحمدواللہ بھٹکل کے گیارہ لوگ کورونا سے صحت یاب ہوکر واپس آچکے ہیں، یہ لوگ بھی انشاء اللہ جلد صحت یاب ہوکر لوٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھٹکل میں کورونا کا مقابلہ کرنے کے لئے پہلے سے ہی ہمارے ارکان کام کررہے ہیں، مگر ہم نے نئے چیلنجس کا سامنا کرنے کے لئے ایک نئی کمیٹی بھی قائم کی ہے اور تنظیم کورونا سے فائٹ کرنے اور دیگر کسی بھی طرح کے چیلنجس کا سامنا کرنے کے لئے بالکل تیار ہے۔
پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کی سہولت فراہم کرنے کا مطالبہ: بھٹکل میں لاک ڈاون کے چلتے ایک ساتھ بارہ نئے معاملات سامنے آنے کے بعد عوام اس بات کو لے کر زیادہ پریشان ہیں کہ بھٹکل میں چھوٹی چھوٹی بیماریوں کے لئے بھی علاج کرنے کی سہولت نہیں ہے اور ایک معمولی دانت کا درد آنے پر بھی فارمیسی والوں کو دوائیاں دینے کی اجازت نہیں ہے اور اُنہیں بھی شرالی سرکاری اسپتال جانے کے لئے کہا جارہا ہے، اور اگر کوئی شرالی اسپتال جاتا ہے تو وہاں اکثر ڈاکٹرس غیر حاضر رہتے ہیں، عوام کی طرف سے اس طرح کی شکایتیں موصول ہونے کے بعد تنظیم کے جنرل سکریٹری عبدالرقیب ایم جےندوی نے ڈپٹی کمشنر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھٹکل میں پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کی سہولت فراہم کرے اور اسپتالوں کو بند کرنے کے جو احکامات جاری کئے تھے، اُسے واپس لے۔ عبدالرقیب نے یہ بھی کہا کہ اگر سرکار کو اس بات کا شک ہے کہ وہاں بخار اور کھانسی وغیرہ کا بھی علاج کرنے سے مسئلہ ہوتا ہے تو پھر اُن اسپتالوں میں محکمہ ہیلتھ کی طرف سے ایک ایک آفسر کو مقرر کرے ، لیکن اسپتالوں کو ہر حال میں اوپن کیا جائے۔
عبدالرقیب نے کہا کہ انہیں شکایتیں مل رہی ہیں کہ حاملہ خواتین شرالی سرکاری اسپتال جاکر واپس لوٹ رہی ہیں کیونکہ وہاں کسی طرح کی کوئی سہولیات نہیں ہے، عبدالرقیب کے مطابق انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ فوری پرائیویٹ اسپتالوں کے OPD کو کھلوائیں۔ عبدالرقیب نے کہا کہ مناسب سہولتیں نہ ہونے پر شہر کی خواتین سڑکوں پرجنم دینے جیسی نوبت آنےکا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ بھٹکل میں اس طرح کے حالات پیدا ہونے نہ دیں۔